انسان کے عمل،مدت زندگی،اور روزی


"انسان کے عمل،مدت زندگی،اور روزی"
حدثنا عمر بن حفص، ‏‏‏‏‏‏حدثنا ابي، ‏‏‏‏‏‏حدثنا الاعمش، ‏‏‏‏‏‏حدثنا زيد بن وهب، ‏‏‏‏‏‏حدثنا عبد الله، ‏‏‏‏‏‏حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو الصادق المصدوق:‏‏‏‏ "إن احدكم يجمع في بطن امه اربعين يوما، ‏‏‏‏‏‏ثم يكون علقة مثل ذلك، ‏‏‏‏‏‏ثم يكون مضغة مثل ذلك، ‏‏‏‏‏‏ثم يبعث الله إليه ملكا باربع كلمات فيكتب عمله واجله ورزقه وشقي او سعيد، ‏‏‏‏‏‏ثم ينفخ فيه الروح فإن الرجل ليعمل بعمل اهل النار حتى ما يكون بينه وبينها إلا ذراع فيسبق عليه الكتاب فيعمل بعمل اهل الجنة فيدخل الجنة، ‏‏‏‏‏‏وإن الرجل ليعمل بعمل اهل الجنة حتى ما يكون بينه وبينها إلا ذراع فيسبق عليه الكتاب فيعمل بعمل اهل النار فيدخل النار".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے زید بن وہب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا اور آپ سچوں کے سچے تھے کہ انسان کی پیدائش اس کی ماں کے پیٹ میں پہلے چالیس دن تک پوری کی جاتی ہے۔ پھر وہ اتنے ہی دنوں تک «علقة» یعنی غلیظ اور جامد خون کی صورت میں رہتا ہے۔ پھر اتنے ہی دنوں کے لیے «مضغة» (گوشت کا لوتھڑا) کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ پھر (چوتھے چلہ میں) اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ کو چار باتوں کا حکم دے کر بھیجتا ہے۔ پس وہ فرشتہ اس کے عمل، اس کی مدت زندگی، روزی اور یہ کہ وہ نیک ہے یا بد، کو لکھ لیتا ہے۔ اس کے بعد اس میں روح پھونکی جاتی ہے۔ پس انسان (زندگی بھر) دوزخیوں کے کام کرتا رہتا ہے۔ اور جب اس کے اور دوزخ کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر سامنے آتی ہے اور وہ جنتیوں کے کام کرنے لگتا ہے اور جنت میں چلا جاتا ہے۔ اسی طرح ایک شخص جنتیوں کے کام کرتا رہتا ہے اور جب اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر سامنے آتی ہے اور وہ دوزخیوں کے کام شروع کر دیتا ہے اور وہ دوزخ میں چلا جاتا ہے۔
صحيح بخاري،كتاب أحاديث الأنبياء،حدیث نمبر: 3332