مشرک اور شریک دونوں جہنم میں

دعوت توحید Dawat e tawheed

عبداللہ بن زبعری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا تیرا خیال ہے کہ اللہ نے آیت «اِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ اَنْتُمْ لَهَا وٰرِدُوْنَ» (21-الأنبياء:98) اتاری ہے؟ اگر یہ سچ ہے تو کیا سورج چاند، فرشتے عزیر، عیسیٰ، سب کہ سب ہمارے بتوں کے ساتھ جہنم میں جائیں گے؟ اس کے جواب میں آیت «وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّوْنَ» (43-الزخرف:57) اور آیت «اِنَّ الَّذِيْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰٓى اُولٰىِٕكَ عَنْهَا مُبْعَدُوْنَ» (21-الأنبياء:101) نازل ہوئی۔
سیرت ابن اسحاق میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ولید بن مغیرہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نضر بن حارث آیا اس وقت مسجد میں اور قریشی بھی بہت سارے تھے نضر بن حارث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کر رہا تھا لیکن وہ لاجوب ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «اِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ اَنْتُمْ لَهَا وٰرِدُوْنَ لَوْ كَانَ هَـٰؤُلَاءِ آلِهَةً مَّا وَرَدُوهَا وَكُلٌّ فِيهَا خَالِدُونَ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَهُمْ فِيهَا لَا يَسْمَعُونَ» (21-الأنبياء:100-98) تلاوت فرمائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مجلس سے چلے گئے تو عبداللہ بن زبعری آیا لوگوں نے اس سے کہا آج نضر بن حارث نے باتیں کیں لیکن بری طرح چت ہوئے اور یہ فرماتے ہوئے چلے گے۔
اس نے کہا اگر میں ہوتا تو انہیں جواب دیتا کہ ہم فرشتوں کو پوجتے ہیں یہود عزیر کو نصرانی مسیح کو تو کیا یہ سب بھی جہنم میں جلیں گے؟ سب کو یہ جواب بہت پسند آیا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنی عبادت کرائی وہ عابدوں کے ساتھ جہنم میں ہے یہ بزرگ اپنی عبادتیں نہیں کراتے تھے بلکہ یہ لوگ تو انہیں نہیں شیطان کو پوج رہے ہیں اسی نے انہیں ان کی عبادت کی راہ بتائی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب کے ساتھ ہی قرآنی جواب اس کے بعد ہی آیت «إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَىٰ أُولَٰئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ» (21-الأنبياء:101) میں اترا تو جن نیک لوگوں کی جاہلوں نے پرستش کی تھی وہ اس سے مستثنیٰ ہو گئے۔
(تفسير ابن كثير )
-----------------------
جو لوگ رسولوں،فرشتوں اور اولیاء اللہ کو مصائب میں پکارتے ہیں ان کے نام کی نذرونیاز دیتے ہیں ان کی رٖضا کیلئے جانور ذبح کرتے ہیں وہ دراصل شیطان کی عبادت کر رہے ہیں کیونکہ اسی نے انہیں ان کی عبادت کی راہ بتائی۔