انسان کی خواہشات


"انسان کی خواہشات"
حدثنا عبد الله بن ابي زياد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا ابي، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " لو كان لابن آدم واديا من ذهب لاحب ان يكون له ثانيا، ‏‏‏‏‏‏ولا يملا فاه إلا التراب، ‏‏‏‏‏‏ويتوب الله على من تاب
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر آدمی کے پاس سونے کی دو وادیاں ہوں تو اسے ایک تیسری وادی کی خواہش ہو گی اور اس کا پیٹ کسی چیز سے نہیں بھرے گا سوائے مٹی سے۔ اور اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس سے توبہ کرے
سنن ترمذي،حدیث نمبر: 2337،قال الشيخ الألباني: صحيح
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الرقاق ۱۰ (۶۴۳۹)، صحیح مسلم/الزکاة ۳۹ (۱۰۴۸) (تحفة الأشراف: ۱۵۰۸)، و مسند احمد (۳/۱۲۲، ۱۷۶، ۱۹۲، ۱۹۸، ۲۳۸، ۲۷۲)، وسنن الدارمی/الرقاق ۶۲ (۲۸۲۰) (صحیح)
وضاحت: اس حدیث کا یہ مطلب ہے کہ ابن آدم کے اندر دنیاوی حرص اس قدر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے کہ اس کے پاس مال کی بہتات ہو پھر بھی اسے آسودگی نہیں ہوتی یہاں تک کہ موت اسے اپنی آغوش میں لے لیتی ہے پھر قبر کی مٹی سے ہی وہ آسودہ ہوتا ہے، لیکن اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں جنہیں دنیا سے بے رغبتی ہوتی ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ انہیں دنیاوی حرص سے محفوظ رکھتا ہے، اور قناعت کی دولت سے وہ سب مالا مال ہوتے ہیں۔