صرف یا اللہ مدد

کیا دعاء(یعنی پکار) عبادت ہے؟:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَقَالَ رَ‌بُّكُمُ ٱدْعُونِىٓ أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَسْتَكْبِرُ‌ونَ عَنْ عِبَادَتِى سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِ‌ينَ ﴿٦٠﴾...سورۃ غافر
''تمہارے رب کا ارشاد ہے کہ: تم مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا اور جو لوگ مجھے پکارنے سے تکبر کرتے ہیں، وہ عنقریب رسوا ہوکر جہنم رسید ہوں گے۔''
اس آیت مبارکہ میں اللہ رب العزّت ہمیں دعاء اور سوال کرنے کی ترغیب دلا رہے ہیں۔نیز بتلایا ہےکہ جو لوگ اللہ سے دعاء و سوال نہیں کرتے ہیں۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے عبادت سے اعراض کرنے والے قرار دیا ہے۔اس سے یہ بات سمجھ میں آجاتی ہے کہ دعاء ایک عبادت ہے اور اللہ کے نبیﷺ نے اس کی صراحت فرما دی ہے۔
''عن نعمان بن بشیر عن النبي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أنه قال: الدعاء ھو العبادة ثم قرأ وَقَالَ رَ‌بُّكُمُ ٱدْعُونِىٓ أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَسْتَكْبِرُ‌ونَ عَنْ عِبَادَتِى سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِ‌ينَ'' ''حضرت نعمان بن بشیرؓ، آنحضرتﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ؐنے فرمایا کہ : دعا ہی اصل عبادت ہے، اس کے بعد آپؐ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔: ''وَقَالَ رَ‌بُّكُمُ ٱدْعُونِىٓ............ الخ''
کہ ''تیرے رب نے فرمایا: تم مجھے پکارو، میں تمہاری دعاء کو قبول کروں گا۔ جو لوگ مجھے پکارنے سے تکبر کرتے ہیں۔ وہ عنقریب رسوا ہوکر جہنم رسید ہوں گے۔''
( ترمذی9؍311، ابوداؤد حدیث 1466۔ ابن ماجہ 3828)
پس معلوم ہوا کہ دعاء صرف عبادت ہی نہیں، بلکہ بڑی عبادتوں میں سے ایک ہے اوراللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا ایک شاندار ذریعہ بھی۔
دعاء کی فضیلت اور فائدہ:
دعاء اللہ کے نزدیک ایک بڑی اہم عبادت ہے۔ حدیث میں ہے:
''عن أبي ھریرة رضی اللہ عنه عن النبي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال لیس شيء أکرم علی اللہ من الدعاء'' ''حضرت ابوہریرہؓ بیان فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ کے ہاں دعاء سے بڑھ کر کوئی عمل افضل نہیں۔''
(ترمذی 9؍309، ابن ماجہ حدیث نمبر 7821، مسند احمد 2؍362)
اس لیے کہ اس میں انسان اپنی محتاجی، عاجزی او رکمزوری کے ساتھ ساتھ اپنے اللہ کی بے انتہاء قوت و قدرت کا اعتراف اور اقرار کرتا ہے۔ جیسا کہ ایک صحیح حدیث کے حوالہ سے پہلے گزر چکا ہے کہ ''دعاء ہی عبادت ہے'' تو دعاء کرنے والا اجر وثواب کا مستحق ہے، خواہ اس کی دعاء قبول نہ بھی ہو۔