نماز جمعہ


جمعہ نماز ظہر کے قائم مقام ہے،اس اعتبار سے یہ فرض ہے اور فرض کا ترک کسی بھی مسلمان کیلئے جائز نہیں البتہ چار قسم کے لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں ۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
الجمعة حق واجب على كل مسلم في جماعة إلا اربعة:‏‏‏‏ عبد مملوك او امراة او صبي او مريض
جمعہ کی نماز جماعت سے ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے سوائے چار لوگوں: غلام، عورت، نابالغ بچہ، اور بیمار کے۔
سنن أبي داود،تفرح أبواب الجمعة،حدیث نمبر: 1067 (صحیح)
اس میں چار کی بجائے دو فرض پڑھے جاتے ہیں کیونکہ اس میں لوگوں کی وعظ و نصیحت کیلئے خطبہ بھی ضروری ہے جو دو رکعت کے قائم مقام ہے یوں گویا خطبہ جمعہ بھی ضروری ہے۔جو لوگ صرف نماز پڑھتے ہیں۔ خطبہ جمعہ نہیں سنتے ان کا جمعہ ناقص اور ناتمام ہے۔ اسی لئے خطبہ جمعہ کو مختصر کرنے کی تاکید کی گئی ہے تانکہ لوگ سن لیں اور گریز کی راہیں تلاش نہ کریں اور یوں وعظ و نصیحت سے محروم نہ رہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حدیث میں مختصر خطبے کو خطیب کی سمجھداری کی علامت بتایا گیا ہے۔
إن طول صلاة الرجل وقصر خطبته، ‏‏‏‏‏‏مئنة من فقهه، ‏‏‏‏‏‏فاطيلوا الصلاة، ‏‏‏‏‏‏واقصروا الخطبة
آدمی کا نماز کو لمبا کرنا اور خطبہ کو مختصر کرنا اس کے سمجھ دار ہونے کی نشانی ہے سو تم نماز کو لمبا کیا کرو اور خطبہ کو چھوٹا۔
صحيح مسلم،كِتَاب الْجُمُعَةِ،حدیث نمبر: 2009