پوسٹ ڈسپلے
ای میل سروس
Sign Up for Updates
اعداد وشمار :
تعداد کتب: 15
اردو سافٹ ویئر: 2
کتب حدیث سافٹ ویئر: 7
اردو سافٹ ویئر: 2
کتب حدیث سافٹ ویئر: 7
زیادہ بار پڑھی گئی تحاریر
-
عرب کے عام باشندے اسماعیل علیہ السلام کی دعوت و تبلیغ کے نتیجے میں دین ابراہیم کے پیروکار تھے اس لیے صرف اللہ کی عبادت کرتے تھے اور توحید...
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ هَانِئِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ حُمَيْضَةَ بِنْتِ يَاسِرٍ، عَنْ يُسَيْر...
-
حدثنا الحسين بن الحسن المروزي ، حدثنا ابن ابي عدي . ح وحدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري ، حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، قالا: حد...
-
وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ اور (اُس وقت کو یاد...
-
حدثنا حدثنا عبد الله بن إسحاق الجوهري البصري حدثنا ابو عاصم حدثنا كثير بن فائد حدثنا سعيد بن عبيد قال: سمعت بكر بن عبد الله المزني يقول: ...
-
رب کی پہچان اللہ تعالیٰ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا وہ اول بھی ہے وہ آخر بھی ہے کوئی بھی اس کی برابری کا ...
-
ایک دن آنے والا ہے جس دن تمام عمر کے برے بھلے سب کام انسان کے سامنے رکھ دئیے جائیں گے، نیکیوں کو دیکھ کر اسے خوشی ہو گی اور برائیوں پر نظر...
شرک و بدعت
Labels
Powered by Blogger.
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے متعلق جناب امام بخاریؒ کی توضیح و بیان
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے متعلق جناب امام بخاریؒ کی توضیح و بیان
امام بخاری رحمہ اللہ " قرة العينين برفع اليدين في الصلاة " میں اس حدیث کو بالاسناد نقل کرکے فرماتے ہیں :
قال البخاري: وأما احتجاج بعض من لا يعلم بحديث وكيع عن الأعمش عن المسيب بن رافع عن تميم بن طرفة عن جابر بن سمرة قال: دخل علينا النبي صلى الله عليه وسلم , ونحن رافعي أيدينا في الصلاة فقال: «ما لي أراكم رافعي أيديكم كأنها أذناب خيل شمس؟ اسكنوا في الصلاة، فإنما كان هذا في التشهد لا في القيام» كان يسلم بعضهم على بعض فنهى النبي صلى الله عليه وسلم عن رفع الأيدي في التشهد , ولا يحتج بمثل هذا من له حظ من العلم، هذا معروف مشهور لا اختلاف فيه , ولو كان كما ذهب إليه لكان رفع الأيدي في أول التكبيرة , وأيضا تكبيرات صلاة العيد منهيا عنها؛ لأنه لم يستثن رفعا دون رفع "
یعنی "جہاں تک علم حدیث سے محروم کچھ لوگوں کا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے استدلال کرنا
جس میں ہے کہ : جابر بن سمرہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم نماز میں اپنے ہاتھ اٹھا رہے تھے ،تو فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تم کو ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھتا ہوں گویا کہ سرکش گھوڑوں کی ہیں، نماز میں سکون رکھا کرو "
بخاری ؒ فرماتے ہیں : یہ عمل ( نماز کے آخری قعدہ کے ) تشہد میں تھا ،کہ وہ ایک دوسرے کو ہاتھ کے اشارے سے سلام کررہے تھے ، تو اس واقعہ کے حکم سے (رکوع والے رفع یدین کے خلاف ) کوئی اہل علم دلیل نہیں لیتا ، یہ معروف و مشہور بات ہے (کہ یہ واقعہ سلام والے تشہد کے وقت سے متعلق ہے ) اس میں کوئی اختلاف نہیں ، اور اگر واقعی ایسا ہوتا ،جیسا کہ علم حدیث سے تہی دامن کچھ لوگوں کا استدلال ہے تو نماز کی افتتاحی تکبیر کے ساتھ رفع الیدین ،اور عیدین کی نمازوں میں (تکبیرات زوائد ) میں رفع الیدین بھی منع ہوتی "
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آپ نے دیکھا امام بخاریؒ نے اس حدیث کو باقاعدہ اس کی سند کے ساتھ نقل فرماکر وضاحت فرمائی کہ اس کا رکوع والے مسنون رفع یدین سے کوئی تعلق نہیں ، یہ نماز کے سلام کے وقت دائیں ،بائیں موجود نمازیوں کو ہاتھوں کے اشارے سے سلام کرنے کے بارے میں ہے ، اور ساتھ ہی فرمایا کہ اس حدیث سے رکوع جانے ،اور رکوع سے اٹھنے کے وقت والے رفع الیدین کی ممانعت کیلئے استدلال کرنے والا ،علم حدیث سے محروم ہے
اس لئے پیارے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے محبت کرنے والو!
اس سنت کو بڑی محبت اور اہتمام سے اپناؤ ۔۔اور دوسرں تک بھی پہنچاؤ ۔