مشرک کے ساتھ میل جول


ایسا شخص جو غیر اللہ کو غائبانہ حاجات میں پکارتا ہے اس کے نام کی نذرونیاز دیتا ہے، اس کی خوشنودی کیلئے جانور ذبح کرتا ہے،اس کا ڈر اور اس سے امیدیں رکھتا ہے،ایسے شخص کو توحید کی دعوت دینی چاہئے لیکن جب ناامید ہو جاؤ تو اس سے علیحدگی اختیار کرنا ضروری ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنُ سُفْيان، حَدَّثَنَا يَحْيى بْنُ حَسَّانَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا جَعْفَر بْنُ سَعْدِ بْنُ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُب،حدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ سُلَيْمَانَ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُب، أَمَّا بَعْدُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏"مَنْ جَامَعَ المُشْرِكَ، وَسَكَنَ مَعَهُ فَإِنَّهُ مِثْلُهُ". سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں «أما بعد» ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مشرک کے ساتھ میل جول رکھے اور اس کے ساتھ رہے تو وہ اسی کے مثل ہے ۱؎“۔
سنن ابوداود،كتاب الجهاد،باب فِي الإِقَامَةِ بِأَرْضِ الشِّرْكِ،حدیث نمبر: 2787 قال الشيخ الألباني: صحيح
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۴۶۲۱)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/السیر ۴۲ (۱۶۰۵) (حسن لغیرہ) (سند میں متعدد ضعیف ہیں لیکن دوسرے طریق جس کی تخریج حاکم نے کی ہے سے تقویت پاکر یہ حسن ہے(المستدرک ۱/۱۴۱-۱۴۲) ( ملاحظہ ہو الصحیحة: ۲۳۳۰)
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ جَرِيرٍ وَهَذَا أَصَحُّ، وَفِي الْبَاب، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَأَكْثَرُ أَصْحَابِ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ جَرِيرٍ، وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ وسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ:‏‏‏‏ الصَّحِيحُ حَدِيثُ قَيْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ، وَرَوَى سَمُرَةُ بْنُ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ " لَا تُسَاكِنُوا الْمُشْرِكِينَ، وَلَا تُجَامِعُوهُمْ، فَمَنْ سَاكَنَهُمْ أَوْ جَامَعَهُمْ، فَهُوَ مِثْلُهُمْ ".
عبدہ نے یہ حدیث بطریق: «إسمعيل بن أبي خالد عن قيس ابن أبي عن النبي صلى الله عليه وسلم» (مرسلاً) ابومعاویہ کے مثل حدیث روایت کی ہے، اس میں انہوں (عبدہ) نے جریر کے واسطے کا ذکر نہیں کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ روایت زیادہ صحیح ہے، ۲- اسماعیل بن ابی خالد کے اکثر شاگرد اسماعیل کے واسطہ سے قیس بن ابی حازم سے (مرسلاً) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ روانہ کیا، ان لوگوں نے اس میں جریر کے واسطے کا ذکر نہیں کیا، اور حماد بن سلمہ نے بطریق: «الحجاج بن أرطاة عن إسمعيل بن أبي خالد عن قيس عن جرير» (مرفوعاً) ابومعاویہ کے مثل اس کی روایت کی ہے، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: صحیح یہ ہے کہ قیس کی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل ہے، نیز سمرہ بن جندب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا: ”مشرکوں کے ساتھ نہ رہو اور نہ ان کی ہم نشینی اختیار کرو، جو ان کے ساتھ رہے گا یا ان کی ہم نشینی اختیار کرے گا وہ بھی انہیں میں سے مانا جائے گا، ۳- اس باب میں سمرہ سے بھی روایت ہے۔
سنن الترمذي،كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،باب ما جاء في كراهية المقام بين أظهر المشركين ،حدیث نمبر: 1605 تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/القسامة ۲۶ (۴۷۸۴)، (تحفة الأشراف : ۱۹۲۳۳) (صحیح)