اہل میت کے لیے کھانا تیار کرنا


دراصل باہم محبت دردی اور حسن سلوک کا یہ تقاضا ہے کہ اپنے پڑوسیوں یا اپنے رشتہ داروں کی غم اور دکھ کی حالت میں دل جوئی کی جائے۔شدت غم کی وجہ سے فوری طور پر میت کے اہل خانہ اس قابل نہیں ہوتے کہ وہ خود کھانا تیار کر سکیں اس لئے شریعت نے دوسرے مسلمان بہن بھائیوں کو ترغیب دی کہ وہ ان کے ہاں کھانا پکا کر بھیجیں ۔
یہ کھانا پکا کر بھیجنے کی زیادہ سے زیادہ مدت تین دن ہو سکتی ہے اس سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے البتہ اگر اہل میت نادر لوگ ہیں یا گھر کا سربراہ فوت ہو گیا ہے تو معاونت کے طور پر بعد میں بھی کھانا پکا کر بھیجا جا سکتا ہے
اگر اہل میت کے لئے کوئی بھی کھانے کا اہتمام نہ کرے تو اہل میت خود اپنے لئے کھانا تیار کر سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں اور نہ ہی یہ ممنوع ہے بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اہل میت کے ہاں چولہا تک نہیں جلنا چاہیے۔شریعت نے ایسی کوئی ممانعت نہیں کی۔ کھانا پکا سکتے ہیں اور دیگر امور کے لیے بھی چولہا جلا سکتے ہیں
اہل میت کیلئے کھانا بھیجنا ایک مسلمان معاشرے کا معروف دستور ہے ایک مسلمان کے ہاں میت ہو اور کوئی بھی اہل میت کیلئے کھانے کا انتظام نہ کرے،یہ پورے محلے اور مسلمان معاشرے کیلئے بڑی ہی نازیبا بات ہے۔ کسی نہ کسی مسلمان کو یہ کام ضرور کرنا چاہیے