پوسٹ ڈسپلے
ای میل سروس
Sign Up for Updates
اعداد وشمار :
تعداد کتب: 15
اردو سافٹ ویئر: 2
کتب حدیث سافٹ ویئر: 7
اردو سافٹ ویئر: 2
کتب حدیث سافٹ ویئر: 7
زیادہ بار پڑھی گئی تحاریر
-
عرب کے عام باشندے اسماعیل علیہ السلام کی دعوت و تبلیغ کے نتیجے میں دین ابراہیم کے پیروکار تھے اس لیے صرف اللہ کی عبادت کرتے تھے اور توحید...
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ هَانِئِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ حُمَيْضَةَ بِنْتِ يَاسِرٍ، عَنْ يُسَيْر...
-
حدثنا الحسين بن الحسن المروزي ، حدثنا ابن ابي عدي . ح وحدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري ، حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، قالا: حد...
-
"مومن کی خوبیاں" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس المؤمن بالطعان، ولا اللعان، ولا الفاحش، ولا البذي...
-
وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ اور (اُس وقت کو یاد...
-
خوشگوار زندگی مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أ...
-
حدثنا حدثنا عبد الله بن إسحاق الجوهري البصري حدثنا ابو عاصم حدثنا كثير بن فائد حدثنا سعيد بن عبيد قال: سمعت بكر بن عبد الله المزني يقول: ...
شرک و بدعت
Labels
Powered by Blogger.
اہل میت کے لیے کھانا تیار کرنا
دراصل باہم محبت دردی اور حسن سلوک کا یہ تقاضا ہے کہ اپنے پڑوسیوں یا اپنے رشتہ داروں کی غم اور دکھ کی حالت میں دل جوئی کی جائے۔شدت غم کی وجہ سے فوری طور پر میت کے اہل خانہ اس قابل نہیں ہوتے کہ وہ خود کھانا تیار کر سکیں اس لئے شریعت نے دوسرے مسلمان بہن بھائیوں کو ترغیب دی کہ وہ ان کے ہاں کھانا پکا کر بھیجیں ۔
یہ کھانا پکا کر بھیجنے کی زیادہ سے زیادہ مدت تین دن ہو سکتی ہے اس سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے البتہ اگر اہل میت نادر لوگ ہیں یا گھر کا سربراہ فوت ہو گیا ہے تو معاونت کے طور پر بعد میں بھی کھانا پکا کر بھیجا جا سکتا ہے
اگر اہل میت کے لئے کوئی بھی کھانے کا اہتمام نہ کرے تو اہل میت خود اپنے لئے کھانا تیار کر سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں اور نہ ہی یہ ممنوع ہے بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اہل میت کے ہاں چولہا تک نہیں جلنا چاہیے۔شریعت نے ایسی کوئی ممانعت نہیں کی۔ کھانا پکا سکتے ہیں اور دیگر امور کے لیے بھی چولہا جلا سکتے ہیں
اہل میت کیلئے کھانا بھیجنا ایک مسلمان معاشرے کا معروف دستور ہے ایک مسلمان کے ہاں میت ہو اور کوئی بھی اہل میت کیلئے کھانے کا انتظام نہ کرے،یہ پورے محلے اور مسلمان معاشرے کیلئے بڑی ہی نازیبا بات ہے۔ کسی نہ کسی مسلمان کو یہ کام ضرور کرنا چاہیے